اشرف المشروبات
اشرف المشروبات سبھی جانتے ہیں کہ کچھ پئیے بغیر زندگی ممکن نہیں ۔ عام مشروب پانی ہے مگرفی زمانہ کوئی چیز چائے کی مثل اور ثانی نہیں ۔ چائے کو تمام ڈرنکس پہ ڈھیروں فضیلتیں حاصل ہیں ۔ یہ سیاسی،مذہبی اور سماجی تقریبات کی شان اور جزوِ لا ینفک ہے ۔ سرکاری اداروں میں تو جیسے ایس او پیز کاحصہ ہے کہ احباب اپنے فرائض کی انجام دہی کریں یا نہ کریں ، چائے کے ناغے کا تصور بھی نہیں ۔ کسی مہمان یا آفیسر کی آمد کی صورت میں چائے کا آ نابھی ناگزیر ہو جاتا ہے ۔ نہیں تو مہمان کی عزت افزائی اورآفیسر کے پروٹوکول پر حروف آنے کے اندیشے جنم لے سکتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ چائے کی بابت یاروں کا عقیدہ غالب کے آموں کی مثل ہے کہ چائے ہو، میٹھی ہو اور ڈھیر ساری ہو ۔ چائے کے ادوار میں تو ایسے ذیا بیطسی دوست بھی روبہ صحت نظر آتے ہیں جو اقاتِ کار میں شوگر اور امراضِ جگر ومعدہ کا شکار ہوتے ہیں ۔ جبکہ حکماء انہیں باور کرا چکے ہوتے ہیں کہ چائے کی پتی سے بندے کا جگر تک کٹ سکتا ہے ۔ بعض دوست تو چائے کے ایسے رسیا ہوتے ہیں جیسے چائے کا چمچہ منہ میں لئے پیدا ہوئے ہوں ۔ ایسے حضرات عُسرت میں بھی چائے کی کثرت کی حسرت سے م...