أدھوری محبت#
#ادھوری محبت
#تحریر عروج سعید
#قسط ---1
معاف کرنا اگر لکھنے میں غلطیان ہوئی تو)))؟؟؟؟
( کچھ محبتے ناکامیاب ہوتی ھیں اور ہر محبت میں لڑائی یا بےوفائی نھیں ہوتی کبھی کبھی انسان بے پنہ محبت سے بھی اکتا جاتا ہے )
وہ ایک ایسی لڑکی تھی جیسے طالم دنیا کا قانوں سامجھنے میں دیر ہو گی وہ اس ظالم دنیا میں رہ کے بھی معصوم تھی اس نے کالج میں قدم رکھا ہی تھا کے بورائ کے پہاڑ ٹوٹ پڑے وہ معصوم کلی جو نئ نئی جاواں ہو رہی تھی کالج میں سب کا برتاو اس کے ساتھ اچھا نھیں تھا وقت کے ساتھ ساتھ سب ٹھہیک ہونے لگا عروج کی دوست بھی بن گی باتے پڑھائ کے ساتھ ساتھ عروج کا لگاو کھیلوں سے بھی تھا عروج ارمی میں جانا چاھتی تھی گھر میں اور کیسی جاب کی اجارت بھی نھیں تھی عروج جو fsc per inginaring کی طلبا تھی جس نے اڈمیشن ہی کھیلوں کے لیے گورنمنٹ کالج میں لیا تھا کاریب دو مہینے میں ہی کالج میں کھیلوں کا اغاز ہو گیا نوٹس بورڈ پے کھیلوں کا پر کر عروج کی خوشی کی انتہا نہ رہی کھیلوں میں حصہ لینے کے بعد عروج نیئ دوستے مل گی کھیلوں ک ساتھ ساتھ دوستی اپنے عروج پر تھی اتفاق سے ایک کھلاڑی عروج کی کلاس فیلو تھی دونوں کے سبجیکٹ بھی سیم تھے دیکھتے ہی دیکھتے دونوں بہت اتنی کھول مل گئ کے عروج کی دوست عینی اپنی پرسنل باتے باتانے لگی ہوا کچھ یوں تھا کے عینی بہت چالاک لڑکی تھی جس کا کام تھا لڑکوں کو اپنے پیجھے لگانہ کیوں کے وہ کالج گاوں سے اتی تھی اس لیے گاوں کی گاڑی صبح جلد ہی نکل اتی تھی روز کے معمول کی ترہا اج بھی عینی کس لڑکے کو اپنی نظر ک جال میں پھسا کے ائ تھی یے سچ تھا ک عینی کی انکھے دل کو لوبھانے والی تھی اج پھر ایک کم عمر لڑکا جو شکل سے بہت معصوم تھا نئہایت ہی شرافت کے ساتھ کالج کے باھر نظر جھکاے کھڑہ تھا عینی کا اج کا مذاق معصوم حسن تھا جو عینی کی خوبصورت نظر انے والی انکھوں کے جھانسے
میں اچوکہ تھا اور کالج کے مین گیٹ کے سامنے سردی کے موسم کی دھوپ کو انجواے کرنے ک ساتھ عینی کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے تیار کھڑا تھا اور عینی جو نکاب کیے اپنی دوست عروج کو لیے گیٹ ک سامنے لاءن میں سب سے پہلے کھڑے گیٹ کھلنے کے انتظار میں تھی بابا نے وقت پر ررواز کھولہ عینی کی شاطر نگہ سیدھی سامنے کھڑے معصوم حسن پر پڑی جو 17 سال سے بھی کم عمر نظر اتا تھا )
جاری ہے
Comments
Post a Comment