CSS کا شوق

 (Courtesy/Adv Iqra)

سی ایس ایس CSS کا شوق رکهنے والا لڑکا.🇵🇰

سی ایس ایس CSS کے لیے میں نے سرکاری نوکری چھوڑ

 دی کیوں کے میں نوکری کی وجہ سے تیاری نہیں کرپا رہا تها. گھر کے حالات بہت خراب تهے دو بہنے ایک بہائی اور ایک ماں. میں نے گھر والوں سے اجازت لی اسلام آباد جانے کے لیے انہوں نے مجهے منع نہیں کیا میرے پاس دو لاکھ پڑے تھے اور سر پے غربت کا کفن بانده کر نکل پڑا. میں نے اکیڈمیز جوائن کی پورا ایک سال تیاری کی اور سی ایس ایس کا پہلا امتحان دیا. یے صرف سی ایس ایس CSS کا امتحان نہیں بلکہ میری زندگی کا امتحان تھا کیونکہ میں سب کچه چھوڑ کر اسلام آباد آیا تھا. سی ایس ایس امتحان دینے کے بعد میں گھر واپس آ گیا. اور رزلٹ کا انتظار کر رہا تھا میرے گھر والوں کی صرف مجھ میں ئی امید تهی. پھر وقت آتا ہے رزلٹ کا میں نے فیڈرل سروس کمیشن کی ویب سائٹ اوپن کی اور اپنا رول نمبر لکها رزلٹ سامنے آ گیا. اور میں ایسے essay کے پیپر میں فیل ہوگیا. اس وقت میرا دماغ کام نہیں کر رہا تھا قسم قسم کی سوچیں آنے لگی تھی اب گھر کا کیا ہوگا میری دو بہن ایک ماں اور بھائی اوپر سے میں نے جاب بهی چھوڑ دی اب کیا کروں گا کیا ہوگا میرے گھر میں قیامت برپا ہو گئی تھی.  میں نے صبر کیا کیوں کے میرا اللہ محنت ضائع نہیں کرتا. میں نے دوبارا اسلام آباد جانے کی گھر والوں سے  اجازت مانگی اور گھر والوں نے کہا ہمارے پاس کچه بهی نہیں ہے ہم تم کو کیا دینگے میں نے کہا آپ مجهے بس دعائیں دیں. میں دوبارہ نکل پڑا اس بار دوستوں کی مدد سے جا رہا تها. میں سوشل لائیف سے الگ ہوگیا ایک چھوٹا سا موبائل ہوتا تھا جس سے گھر والوں سے بات کرتا تھا اور خوب محنت کی سارا دن لائبریری میں ہوتا تھا. پھر آتے ہیں امتحان کے دن میں نے دوسرا سی ایس ایس کا امتحان دیا امتحان دینے کے بعد پھر سے گھر آتا ہوں اور رزلٹ کا انتظار.  آخر وہ دن آ گیا میں نے سائٹ اوپن کی اور رزلٹ دیکھی اس بار میں سی ایس ایس CSS کے رٹن written امتحان میں پاس ہوجاتا ہوں میں نے یے خوشخبری امی اور بہنوں کو سنائی تو وہ سب رو پڑے اور دس منٹوں تک مجھے گلے لگا کر رو رہے تھے وہ سب خوشی کے آنسوں تهے. میں نے امی اور بھائی کو کہا اب مجهے کراچی جانا ہوگا اصل امتحان انٹرویو interview ہوتا ہے اور اس میں مجهے پاس ہونا ہے انہوں نے کہا اب جہاں جانا ہے جاؤ بس پاس ہو جاؤ. میں کراچی گیا اور انٹرویو پاس کرنے کے لیے اکیڈمی جوائن کی. میں جب اکیڈمی گیا وہاں ٹیلنٹڈ talented تھے ان کے آگے میں کچھ بهی نہیں تھا ایسے فر فر انگلش بول رہے تهے جیسے انگریز ہوں. میں وہاں پے میڈم سے ملا اور بتایا کے میں نے سی ایس ایس کا رٹن written پاس کیا ہے اب مجهے انٹرویو کے لیے تیاری کرنی ہے اور  میرے پاس ٹائم بلکل کم ہے. میڈم نے کہا بیٹا تم انٹرویو پاس نہیں کر سکتے کیونکہ آپ کی ٹاکنگ پاور بلکل کمزور ہے. میرے سامنے ایک اور دیورا کھڑی ہو گئی. میں نے میڈم کو کہا میم آپ ہمیں ایڈمیشن Admission دیں میں محنت کرونگا. Nothing is impossible میں نے دن رات محنت کی گھنٹوں تک آئینے کے سامنے اپنے آپ سے باتیں کرتا تها ویڈیوز دیکهتا تھا پھر ایک دن آتا ہے سی ایس ایس CSS کے انٹرویو کا. میں نے اچهے طریقے سے انٹرویو دیا اور اس میں بهی پاس ہوگیا اور میری فارین سروسز Foreign services میں الوکیشن Allocation ہوگئی. لوگ میرے گھر مٹھائیاں لیکے آئے جنہوں نے غربت میں حال تک نہیں پوچھا تھا.

Comments

SAFT-IN